لنچ سے فارغ ہو کر نبیل اسکول بیگ لے کر اپنے روم میں آ گیا وہ بہت تھک گیا تھا لیکن روز کی طرح وہ پہلے اپنا ہوم ورک ختم کرنا چاہتا تھا تا کہ اس کے بعد وہ آرام سے اپنا وقت کھیلنے میں اور ٹی وی دیکھنے میں گزر سکے. ویسے بھی اس کو دوپہر میں سونے کی عادت نہیں تھی اور وہ اس وقت اپنا ہوم ورک ختم کر لیا کرتا تھا. اس نے نوٹ بک نکل کر کام شرو ع کر دیا. اس کو کام کرتے تھوڑی در ہی ہوئی تھی کہ اس کے روم کا دروازہ کھلا اور ردا اپنا اسکول بیگ گھسیٹتی ہوئی اس کے ساتھ سٹدی ٹیبل پر بیٹھ گئی اور پھر دونوں ہوم ورک کرنے میں مصروف ہو گئے.
نبیل کی عمر لگ بھگ سات آٹھ سال تھی اور وہ تیسری کلاس میں پڑھتا تھا. ردا اس کی نہ صرف ہم عمر تھی بلکہ وہ دونو ایک ہی اسکول اور کلاس میں پڑھتے تھے. ردا اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی اور نبیل کا بھی کوئی بہن بھائی نہیں تھا. ردا کے پاپا ایک سرکاری عھدے پر تھے اور یہ لوگ نبیل کے گھر کرایے پر رہتے تھے. نبیل کے پاپا کا گارمنٹس کا کاروبار تھا اور وہ لوگ اپنے گھر کے اوپر والے پورشن میں رہتے تھے. دونوں فیملیز پچھلے 5 سال سے ایک ساتھ رہ رہی تھی. ردا اور نبیل دونو اکیلے ہونے کی وجہ سے آپس میں کافی اٹیچ تھے. ایک ساتھ اسکول جانا ، اسکول ٹائمنگ کے بعد بھی اکٹھے ہوم ورک کرنا اور کھیلنا غرض دونوں کو ایک دوسرے کے علاوہ اور کبھی کوئی اور دوست بنانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی.
دونوں 30 منٹ کام کرنے میں مصروف تھے اور آپس میں کوئی بات نہیں کی. آدھے گھنٹے کے بعد ردا نے اپنا سائنس کا ہوم ورک ختم کیا اور نوٹ بک واپس بیگ میں رکھتی ہوئی بولی نبیل میتھ کے ہوم ورک میں میری مدد کرا دینا تمہیں تو پتا ہے کہ اس کی مجہے سمجھ نہیں آتی.. نبیل نے سر ہلا کر ہاں میں جواب دیا اور اپنا کام کرنے میں مصروف رہا. 10 منٹ کے بعد نبیل نے کہا کہ چلو میتھ کا کام سٹارٹ کرتے ہیں. ہوم ورک ختم کر کے اسکول بیگ پیک کرتے ہو نبیل بولا
رات کو پاپا میرے لئے کافی کھلونے لے کر آے ہیں. ردا نے تجسس سے پوچھا : کیا کیا آیا ہے تمھارے لئے
نبیل اس کو لے کر اپنی الماری کی طرف چلا گیا. اس نے الماری کھولی اور اس میں ریموٹ کنٹرولڈ کار نکالی اور اس کو اپنے کمرے کی دیوار پر رکھ کر بٹن دبا دیا. کار تیزی سے کمرے کی دیوار پر چلنی شروع ہو گئی اور نبیل اس کو اس کے ریموٹ کنٹرول سے چلانے لگ گیا. ردا یہ سب کچھ حیرت سے دیکھ رہی تھی. نبیل نے ریموٹ ردا کے ہاتھ میں دیتے ہوے کہا کہ لو تم بھی اس کو چلاؤ. کافی دیر تک دونوں اس سے کھیلتے رہے.
پھر نبیل نے اپنا نیا کرکٹ بیٹ اور بال دکھایا اور ردا کو کہا کہ چلو لان میں چل کے اس کے ساتھ کھیلتے ہیں. لیکن ردا نے کہا کہ میرا ابھی باہر جا کر کھیلنے کا موڈ نہیں ہے.
نبیل اس کو اپنے مزید کھلونے دکھانا شروع ہو گیا جن میں بن ٹین والی گھڑی ، سپائیڈر مین والا اسکول بیگ ، ڈاکٹر سیٹ اور ہیلی کوپٹر تھا. ردا نے ڈاکٹر سیٹ پکڑا اور حیرت سے پوچھا یہ کیا ہے. نبیل نے بتایا کہ میرے پاپا کہ بہت شوق ہے کہ میں بڑا ہو کر ڈاکٹر بنوں تو اس لئے وہ میرے لئے لے کر آے ہیں. ردا نے اس سے پھر پوچھا لیکن اس سے ہم کھیلیں گے کس طرح.؟ نبیل نے ڈاکٹر سیٹ نکالا اور اس کا باکس کھولنے لگا. باکس میں سے ایک سٹیتھو سکوپ، تھرما میٹر، انجکشن، بلڈ پریشر اپراٹس اور کچھ ٹیبلیٹس اینڈ کپسلیس کے دبے تھے. ردا نے پوچھا ان سے کیسے کھیلتے ہیں تو نبیل نے سٹیتھو سکوپ اپنے کانوں سے لگاتے ہوے کہا کہ میں ڈاکٹر بنتا ہوں اور تم پیشنٹ بنو پھر میں تمہارا چیک اپ کر کے تمہیں میڈیسن دوں گا. پھر تم ڈاکٹر بننا اور میں مریض بنوں گا.
ردا کو یہ کافی انٹرسٹنگ لگا اس لئے وہ فورن یہ کھل کھیلنے کے لئے تیار ہو گئی.
نبیل نے سب سامان اٹھایا اور اپنے سٹدی ٹیبل پر سیٹ کرنا شروع ہو گیا. تھوڑی دیر کے بعد ردا اس کے پاس آی اور کہا ڈاکٹر صاحب میری طبیت خراب ہے.
نبیل نے اس کو ساتھ والی کرسی پر بیٹھنے کو کہا اور سٹیتھو سکوپ کانوں کے ساتھ لگا کر اس کو ڈاکٹروں کی طرح چیک کرنے لگ گیا. اس نے ردا کی نبض چیک کی، اس کو منہ کھول کے چیک کرانے کا کہا . ردا بی کسی مریض کی طرح اس کا کہنا ماں رہی تھی اور ساتھ ساتھ نبیل پر ہنس بھی رہی تھی. یہ اس کے لئے ایک بلکل نیا کھل تھا اس لئے وہ اس سے کافی اینجوے کر رہی تھی.
نبیل ردا کا چیک اپ کرنے کے بعد اپنی نوٹ بک کے ایک پیج پر کچھ لکھ کر ردا کو دے دیا کہ یہ میڈیسن استعمال کریں اور کل دوبارہ چیک اپ کرایں . ردا نے ہنستے ہوے اس سے وہ پیپر لے لیا اور وہاں سے اٹھ گئی. نبیل نے ہاتھ میں انجکشن پکڑتے ہوے اس کو کہا کہ ابھی آپکو انجکشن لگا دوں گا اس سے جلدی آرام آ جائے گا. ردا نے کہا نہیں ڈاکٹر صاحب مجے انجکشن سے بہت ڈر لگتا ہے. نبیل نے کہا کہ تم فکر نہ کرو میں بہت آرام سے لگاؤں گا اور تمہیں بلکل درد نہیں ہو گا.
ردا نے ڈرتے ڈرتے اپنا بازو آگے کیا اور نبیل نے اس پر انجکشن لگانے والے سٹائل میں انجکشن رکھا اور تھوڑی در کے بعد اس جگا کو اپنی انگلی سے رب کرتے ہوے کہنے لگا کہ بس اتنی سی بات تھی اور تم ایسے ہی ڈر رہی تھی . پھر ردا نے ڈاکٹر والا رول کیا اور نبیل اس کے پاس مریض بن کے آیا.
یہ ڈاکٹر ڈاکٹر والا کھیل ان کو اچھا لگتا تھا اور وہ اس کو اکثر کھیلنے لگے.
گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہو گئی اور نبیل اپنی مما کے ساتھ اپنے ماموں کے گھر رہنے کے لئے آ گیا . یہاں آنا اس کو ہمیشہ سے ہی اچھا نہیں لگتا تھا کیوں کہ ایک تو وہ ردا سے دور ہو جاتا تھا اور دوسرا وہاں پر اس کا کوئی ہم عمر نہیں تھا. اس کے ماموں کے ٢ بیٹے تھے اور دونوں کی عمر 20 سال سے زیادہ تھی. اس لئے یہاں پر وہ ہمیشہ ہی بور ہوتا تھا. سب لوگ اپنے کاموں میں مصروف ہوتے تھے اور اس کو سارا دن بس کارٹون دیکھ کر وقت گزرنا پڑتا تھا. شام کو اس کے ماموں کے بچے کہیں گھومنے لے جایا کرتے تھے.
ایک دن دوپہر میں سب گھر والے سو رہے تھے اور وہ حسب معمول کارٹون دیکھنے میں مصروف تھا. اس کا چاکلیٹ کھانے کا بہت دل کر رہا تھا. اس نے سوچا کہ فیضان بھائی سے جا کر لیتا ہوں کیوں کہ وہ اس کے لئے ہمیشہ اپنے کمرے میں کچھ نہ کچھ ضرور رکھتے تھے. وہ فیضان بھائی کے کمرے کی طرف گیا اور جیسے ہی دروازہ کھولا اندر کا منظر اس کے لئے بہت حیران کن تھا
نبیل کی عمر لگ بھگ سات آٹھ سال تھی اور وہ تیسری کلاس میں پڑھتا تھا. ردا اس کی نہ صرف ہم عمر تھی بلکہ وہ دونو ایک ہی اسکول اور کلاس میں پڑھتے تھے. ردا اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی اور نبیل کا بھی کوئی بہن بھائی نہیں تھا. ردا کے پاپا ایک سرکاری عھدے پر تھے اور یہ لوگ نبیل کے گھر کرایے پر رہتے تھے. نبیل کے پاپا کا گارمنٹس کا کاروبار تھا اور وہ لوگ اپنے گھر کے اوپر والے پورشن میں رہتے تھے. دونوں فیملیز پچھلے 5 سال سے ایک ساتھ رہ رہی تھی. ردا اور نبیل دونو اکیلے ہونے کی وجہ سے آپس میں کافی اٹیچ تھے. ایک ساتھ اسکول جانا ، اسکول ٹائمنگ کے بعد بھی اکٹھے ہوم ورک کرنا اور کھیلنا غرض دونوں کو ایک دوسرے کے علاوہ اور کبھی کوئی اور دوست بنانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی.
دونوں 30 منٹ کام کرنے میں مصروف تھے اور آپس میں کوئی بات نہیں کی. آدھے گھنٹے کے بعد ردا نے اپنا سائنس کا ہوم ورک ختم کیا اور نوٹ بک واپس بیگ میں رکھتی ہوئی بولی نبیل میتھ کے ہوم ورک میں میری مدد کرا دینا تمہیں تو پتا ہے کہ اس کی مجہے سمجھ نہیں آتی.. نبیل نے سر ہلا کر ہاں میں جواب دیا اور اپنا کام کرنے میں مصروف رہا. 10 منٹ کے بعد نبیل نے کہا کہ چلو میتھ کا کام سٹارٹ کرتے ہیں. ہوم ورک ختم کر کے اسکول بیگ پیک کرتے ہو نبیل بولا
رات کو پاپا میرے لئے کافی کھلونے لے کر آے ہیں. ردا نے تجسس سے پوچھا : کیا کیا آیا ہے تمھارے لئے
نبیل اس کو لے کر اپنی الماری کی طرف چلا گیا. اس نے الماری کھولی اور اس میں ریموٹ کنٹرولڈ کار نکالی اور اس کو اپنے کمرے کی دیوار پر رکھ کر بٹن دبا دیا. کار تیزی سے کمرے کی دیوار پر چلنی شروع ہو گئی اور نبیل اس کو اس کے ریموٹ کنٹرول سے چلانے لگ گیا. ردا یہ سب کچھ حیرت سے دیکھ رہی تھی. نبیل نے ریموٹ ردا کے ہاتھ میں دیتے ہوے کہا کہ لو تم بھی اس کو چلاؤ. کافی دیر تک دونوں اس سے کھیلتے رہے.
پھر نبیل نے اپنا نیا کرکٹ بیٹ اور بال دکھایا اور ردا کو کہا کہ چلو لان میں چل کے اس کے ساتھ کھیلتے ہیں. لیکن ردا نے کہا کہ میرا ابھی باہر جا کر کھیلنے کا موڈ نہیں ہے.
نبیل اس کو اپنے مزید کھلونے دکھانا شروع ہو گیا جن میں بن ٹین والی گھڑی ، سپائیڈر مین والا اسکول بیگ ، ڈاکٹر سیٹ اور ہیلی کوپٹر تھا. ردا نے ڈاکٹر سیٹ پکڑا اور حیرت سے پوچھا یہ کیا ہے. نبیل نے بتایا کہ میرے پاپا کہ بہت شوق ہے کہ میں بڑا ہو کر ڈاکٹر بنوں تو اس لئے وہ میرے لئے لے کر آے ہیں. ردا نے اس سے پھر پوچھا لیکن اس سے ہم کھیلیں گے کس طرح.؟ نبیل نے ڈاکٹر سیٹ نکالا اور اس کا باکس کھولنے لگا. باکس میں سے ایک سٹیتھو سکوپ، تھرما میٹر، انجکشن، بلڈ پریشر اپراٹس اور کچھ ٹیبلیٹس اینڈ کپسلیس کے دبے تھے. ردا نے پوچھا ان سے کیسے کھیلتے ہیں تو نبیل نے سٹیتھو سکوپ اپنے کانوں سے لگاتے ہوے کہا کہ میں ڈاکٹر بنتا ہوں اور تم پیشنٹ بنو پھر میں تمہارا چیک اپ کر کے تمہیں میڈیسن دوں گا. پھر تم ڈاکٹر بننا اور میں مریض بنوں گا.
ردا کو یہ کافی انٹرسٹنگ لگا اس لئے وہ فورن یہ کھل کھیلنے کے لئے تیار ہو گئی.
نبیل نے سب سامان اٹھایا اور اپنے سٹدی ٹیبل پر سیٹ کرنا شروع ہو گیا. تھوڑی دیر کے بعد ردا اس کے پاس آی اور کہا ڈاکٹر صاحب میری طبیت خراب ہے.
نبیل نے اس کو ساتھ والی کرسی پر بیٹھنے کو کہا اور سٹیتھو سکوپ کانوں کے ساتھ لگا کر اس کو ڈاکٹروں کی طرح چیک کرنے لگ گیا. اس نے ردا کی نبض چیک کی، اس کو منہ کھول کے چیک کرانے کا کہا . ردا بی کسی مریض کی طرح اس کا کہنا ماں رہی تھی اور ساتھ ساتھ نبیل پر ہنس بھی رہی تھی. یہ اس کے لئے ایک بلکل نیا کھل تھا اس لئے وہ اس سے کافی اینجوے کر رہی تھی.
نبیل ردا کا چیک اپ کرنے کے بعد اپنی نوٹ بک کے ایک پیج پر کچھ لکھ کر ردا کو دے دیا کہ یہ میڈیسن استعمال کریں اور کل دوبارہ چیک اپ کرایں . ردا نے ہنستے ہوے اس سے وہ پیپر لے لیا اور وہاں سے اٹھ گئی. نبیل نے ہاتھ میں انجکشن پکڑتے ہوے اس کو کہا کہ ابھی آپکو انجکشن لگا دوں گا اس سے جلدی آرام آ جائے گا. ردا نے کہا نہیں ڈاکٹر صاحب مجے انجکشن سے بہت ڈر لگتا ہے. نبیل نے کہا کہ تم فکر نہ کرو میں بہت آرام سے لگاؤں گا اور تمہیں بلکل درد نہیں ہو گا.
ردا نے ڈرتے ڈرتے اپنا بازو آگے کیا اور نبیل نے اس پر انجکشن لگانے والے سٹائل میں انجکشن رکھا اور تھوڑی در کے بعد اس جگا کو اپنی انگلی سے رب کرتے ہوے کہنے لگا کہ بس اتنی سی بات تھی اور تم ایسے ہی ڈر رہی تھی . پھر ردا نے ڈاکٹر والا رول کیا اور نبیل اس کے پاس مریض بن کے آیا.
یہ ڈاکٹر ڈاکٹر والا کھیل ان کو اچھا لگتا تھا اور وہ اس کو اکثر کھیلنے لگے.
گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہو گئی اور نبیل اپنی مما کے ساتھ اپنے ماموں کے گھر رہنے کے لئے آ گیا . یہاں آنا اس کو ہمیشہ سے ہی اچھا نہیں لگتا تھا کیوں کہ ایک تو وہ ردا سے دور ہو جاتا تھا اور دوسرا وہاں پر اس کا کوئی ہم عمر نہیں تھا. اس کے ماموں کے ٢ بیٹے تھے اور دونوں کی عمر 20 سال سے زیادہ تھی. اس لئے یہاں پر وہ ہمیشہ ہی بور ہوتا تھا. سب لوگ اپنے کاموں میں مصروف ہوتے تھے اور اس کو سارا دن بس کارٹون دیکھ کر وقت گزرنا پڑتا تھا. شام کو اس کے ماموں کے بچے کہیں گھومنے لے جایا کرتے تھے.
ایک دن دوپہر میں سب گھر والے سو رہے تھے اور وہ حسب معمول کارٹون دیکھنے میں مصروف تھا. اس کا چاکلیٹ کھانے کا بہت دل کر رہا تھا. اس نے سوچا کہ فیضان بھائی سے جا کر لیتا ہوں کیوں کہ وہ اس کے لئے ہمیشہ اپنے کمرے میں کچھ نہ کچھ ضرور رکھتے تھے. وہ فیضان بھائی کے کمرے کی طرف گیا اور جیسے ہی دروازہ کھولا اندر کا منظر اس کے لئے بہت حیران کن تھا
جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا کہ ماموں کے گھر کام کرنے والی لڑکی جسے سب نوری کے نام سے بلاتے تھے، بیڈ پر الٹی لیٹی ہوئی ہیں اور اس کی شلوار گھٹنوں سے نیچے تک اتری ہوئی ہے. اس نے پیچھے سے قمیض بھی اوپر کی طرف کی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس کی آدھی کمر سے لے کر گھٹنوں تک کا حصّہ بلکل ننگا تھا. اس کا جسم بیڈ پر تھا جب کہ ٹانگیں بیڈ سے نیچے کی طرف تھی. فیضان بھائی کی حالت بی کچھ مختلف نہیں تھی ان کا ٹراوز ان کے پیروں میں تھا اور اوپر ایک ٹی شرٹ تھی جو کہ ان کی کمر سے تھوڑا سا نیچے تک تھی. فیضان بھائی اس کے اوپر لیٹ کر ہل رہے تھے اور نوری کہ منہ سے ایسی آوازیں نکل رہی تھی جیسے کہ اس کو درد ہو رہا ہو. نبیل کے لئے یہ سب بہت عجیب اور نیا تھا. اس کی عمر ابی اتنی نہیں تھی کہ جس میں اس کو اس سب کو پوری سمجھ آتی لیکن اسکول کے کچھ بچوں سے اس کو کم از کم لن اور گانڈ کا تو پتا چل ہی گیا تھا. لن کو وہ للی اور لن دو ناموں سے جانتا تھا اور گانڈ کا پتا تھا. اس سے زیادہ اس کو سیکس کے بارے میں پتا نہیں تھا. کبی نہاتے ہوے یا کپڑے چنج کرتے ہوے اپنی چھوٹی سے للی دیکھ لیتا تھا لیکن پیشاب کرنے کے علاوہ اس کو اس کے مزید استعمال کا پتا نہیں تھا. اس کی ایک بری وجہ یہ بی تھی کہ شروع سے ہی اس نے ردا کے علاوہ اور کوئی بی دوست نہیں بنایا تھا.
فیضان اور نوری دونوں کو نبیل کے اندر آنے کا پتا نہیں چلا . نبیل کے اندر آتے ہی پیچھے سے درواز خود بند ہو گیا اور اس کی آواز ک ساتھ ہی فیضان کی نظر نبیل پر پڑے جو دروازے کے پاس کھڑا ہوا ان کو دونوں کو حیرت سے دیکھ رہا تھا. فیضان فورا نوری کے اوپر سے ہٹ کے کھڑا ہو گیا. فیضان کے کھڑے ہوتے ہی نبیل کی نظر سیدھی فیضان کے لن پر پڑی جو بلکل سیدھا کھڑا ہوا تھا. پہلے تو اس کو سمجھ نہیں ای لیکن جسم اس خاص حصّے پر ہونے کی وجہ سے اس کو سمجھ آ گئی کہ یہ فیضان بھی کا لن ہے. نوری ابھی بھی الٹی لیتی ہوئی تھی اور اس کی گانڈ اس کے سامنے تھی. اس کو شا ید ابھی تک فیضان کے اٹھنے کی وجہ پتا نہیں لگی تھی.
فیضان پہلے تو کسی کو کمرے میں دیکھ کر گھبرا گیا لیکن جب اس نے محسوس کیا کہ یہ تو 7 -8 سال کا بچہ ہے تو وہ تھورا ریلکس ہو گیا اور نبیل کو ڈانٹ کر پوچھا تم کیا کرنے اے ہو یہاں ؟ نبیل سہم گیا اور فیضان کو کہا کہ میں آپ سے چاکلیٹ لینے کے لئے آیا تھا. فیضان نے پھر اس کو ڈانٹ کر کہا کہ چلو جاؤ یہاں سے . پھر اس کے ذہن میں آیا کہ اگر اس بچے نے باہر جا کر کسی کو بتا دیا تو ٹھیک نہیں ہو گا. اس لئے اس نے اس کو ذرا پیآر سے روکا اور دراز میں سے چاکلیٹ نکالنے لگ گیا. نوری بھی اتنی دیر میں سیدھی ہو گئی تھی لیکن بچے کو دیکھ کر اس نے بی اپنی شلوار اوپر کرنے کی زحمت نہیں کی.
نبیل نے نوری سے مخاطب ہوتے ہوے پوچھا آپ کی طبیت تو ٹھیک ہے نہ آپ رو کیوں رہی تھی. فیضان نبیل کے اس معصومانہ سوال سے مسکرانے لگا اور اس کو چاکلیٹ دیتے ہوے بولا کہ اصل میں نوری کی طبیت خراب تھی اس لئے میں اس کو انجکشن لگا رہا تھا تاکہ اس کی طبیت ٹھیک ہو جائے. نوری نے بھی مسکراتے ہوے فیضان کی بات کی تاید کی کہ میرے پیٹ میں بہت درد تھا اس لئے فیضان بھائی مجھے انجکشن لگا رہے تھے. اب دیکھو میری طبیت فورن ٹھیک ہو گئی ہے . نوری نے فیضان کے لن کی طرف دیکھتے ہوے کہا کہ اس انجکشن سے بہت جلدی آرام آ جاتا ہے اور دونوں ہنسنے لگ گئے. فیضان نے نبیل کو کافی ساری چاکلیٹ دیتے ہوے کہا کہ کسی کو اس کے بارے میں نہیں بتانا ورنہ سب پریشا ن ہو جایں گے کہ نوری کی طبیت خراب ہے. نبیل نے چاکلیٹ لی اور سر ہلاتا ہوا کمرے سے باہر آ گیا.
نبیل باہر تو آ گیا تھا لیکن اس کے ذہن میں ابھی بھی کچھ در پہلے والا کمرے کے اندر والا سین چل رہا تھا جس میں فیضان بھائی کا لن نوری کی گانڈ کے اندر تھا اور وہ آگے پیچھے ہل رہے تھے اور نوری کی درد والی آوازیں آ رہی تھی. پھر اس کو یاد آیا کہ 2 -3 بار جب اس کو بھی بخار ہوا تھا تو ڈاکٹر نے اس کو الٹا لیتا کر گانڈ پر ہی انجکشن لگایا تھا اور الٹا لیٹے ہونے کی وجہ سے اس نے وہ انجکشن نہیں دیکھا لیکن اتنا یاد تھا کہ درد بہت ہوئی تھی. اب اس کو ان دونوں کی بات پر کافی حد تک یقین ہو گیا تھا کہ فیضان بھائی نوری کی طبیت ٹھیک کرنے کے لئے ہی اس کو اپنے لن سے انجکشن لگا رہے تھے. وہ دوبارہ اپنے کارٹون دیکھنے میں مصروف ہو گیا اور مزے لے کر چاکلیٹ کھانے لگ گیا. اس نے سوچ لیا تھا کہ کسی کو یہ بات نہیں بتاے گا کیوں کہ فیضان بھائی نے اس کو منع کیا تھا.
اس دن کے بعد فیضان بھائی اس کو پہلے سے بھی زیادہ چاکلیٹ اور کھلونے لے کر دینے لگ گئے. وہ بہت خوش تھا لیکن اداس بھی تھا اسے 15 دن ہو گئے تھے یہاں اے ہوے وہ جلد سے جلد واپس جانا چاہتا تھا تاکہ واپس جا کر ردا کے ساتھ اپنی چھٹیاں کھل کود میں گزر سکے
آخر 2 دن بعد اس کی مما نے بتایا کہ کل ہم واپس جا رہے ہیں تو اس کا خوشی سے ٹھکانا نہ رہا
اگلے دن صبح صبح وہ لوگ اپنے گھر پہنچ گئے وہ جاتے ہی سب سے پہلے ردا کو ملنا چاہتا تھا لیکن اس کی مما اور پاپا اس کو لے کر اوپر چلے گئے . سفر کی تھکا وٹ کی وجہ سے اس کو نیند آ گئی. لنچ کے ٹائم اس کی مما نے اس کو اٹھایا اور نہانے کے لئے بھیج دیا. نہاتے ہوے سامنے شیشے میں اس کی نظر اپنی چھوٹی سے للی پر پڑی تو اس کو اس دن والا واقعہ یاد آ گیا اور فیضان بھی کا بڑا اور موٹا لن نوری کی گانڈ کے درمیان آگے پیچھے ہوتا یاد آنے لگا. اس نے محسوس کیا کہ وہ سب یاد کرتے ہوے اس کی للی سخت اور بری ہو رہی ہے. یہ اس کے لئے بلکل عجیب اور حیرت انگیز فیلنگ تھی.
نہانے کے بعد لنچ سے فری ہو کر اس کی مما سونے کے لئے چلی گیں اور اس کو ردا کا خیال آیا اور وہ نیچے ان کے گھر آ گیا. ردا کی مما نے اس کو پیار کیا اور اس کی مما پاپا کا پوچھنے ک بعد بتایا کہ ردا اپنے کمرے میں ہے. نبیل ردا کے کمرے میں داخل ہوا تو ردا نے اس کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی. نبیل نے ردا کو کہا کہ میں آ گیا ہوں لیکن ردا نے کوئی جواب نہ دیا. نبیل کو معلوم ہو گیا کہ ردا اس سے ناراض ہے. ردا نے اس کو کہا کہ ابھی بھی واپس نہیں آنا تھا وہیں رہ جانا تھا. نبیل نے کہا کہ تمہیں تو پتا ہے کہ مما کی وجہ سے جانا پڑتا ہے ورنہ میرا تو دل بھی نہیں لگتا .
ردا نے کہا کہ میں نے تو چھٹیوں کا کافی کام ختم کر لیا ہے تم نے کتنا کیا ہے. نبیل نے کہا کہ میرے سے زیادہ کام نہیں ہوا لیکن ابی تو بہت چھٹیاں پڑی ہیں آرام سے ہو جائے گا. نبیل نے ردا کو کہا کہ ہمارے گھر چلو وہاں چل کر کھیلتے ہیں اور میں تمہیں نیے کھلونے بھی دکھاتا ہوں. ردا نبیل کے ساتھ اوپر اس کے کمرے میں آ گئی. ردا نے کہا کہ میرا تو بہت ہی بور ٹائم گزرا تمہیں تو پتا ہی ہے تمھارے علاوہ اور کوئی میرا دوست بھی نہیں ہے اور مما بھی مجے کسی اور کے ساتھ کھیلنے نہیں دیتی. نبیل نے ایک ایک کر کے اپنے سا رے کھلونے ردا کو دکھایے اور دونوں بیٹھے باتیں کرتے رہے اور نبیل ردا کو بتانے لگا کہ اس نے کہاں کہاں سیر کی اور کیا کچھ کیا. ردا بھی اس کو اپنی ڈیلی روٹین کے بارے میں بتاتی رہی.
ردا نے کہا میرے ساتھ تو کوئی کھیلنے والا بھی نہیں تھا اس لئے میرا بلکل دل نہیں لگتا تھا. نبیل نے کہا کہ میں بھی سارا دن کارٹون ہی دیکھتا رہتا تھا. میں نے کافی بار مما کو واپس آنے کو کہا بھی لیکن مما کا آنے کو دل ہی نہیں کرتا تھا. پھر نبیل اٹھا اور الماری میں سے ایک ویڈیو گیم نکآل کر لے آیا اور ردا کو دکھانے لگا. ردا کو ویڈیوز گیمز سے کچھ زدہ دلچسپی نہیں تھی اس لئے وہ بری سی شکل بنا کر دیکھتی رہی. اس کو نبیل پر غصہ آ رہا تھا کہ ایک تو اتنے دنوں کے بعد آیا ہے اور پھر ویڈیو گیم کھیلنے میں لگ گیا ہے. ردا اٹھ کر جانے لگی تو نبیل نے پوچھا کہاں جا رہی ہو. ردا نے کہا کہ تم اپنی گیم کھیلو میں اپنے گھر جا رہی ہوں. نبیل نے گیم بند کر دی اور کہا کہ چلو تمہاری پسند کا کھل کھیلتے ہیں.
ردا نے کچھ سوچنے کے بعد کہا کہ چلو ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلتے ہیں. نبیل کا موڈ تو ویڈیو گیم کھیلنے کا تھا لیکن ردا کی خوشی کے لئے اس نے بھی ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلنے کی حامی بھر لی. دونوں نے ڈاکٹر سیٹ والا سامان نکالا اور ٹیبل پر سیٹ کرنا شروع کر دیا. ردا پہلے ڈاکٹر بنی اور نبیل کو اس نے اچھی طرح چیک اپ کے بعد میڈیسن لکھ کر دے دی.
اب ڈاکٹر بننے کی باری نبیل کی تھی. ردا نبیل کے پاس آ کر بیٹھی جو کہ سٹیتھو سکوپ اپنے کانوں میں لگا رہا تھا. ردا نے کہا ڈاکٹر صاحب میرے پیٹ میں بہت درد ہے.
نبیل نے سٹیتھو سکوپ لگا کر اس کا چیک اپ کرنا شروع کر دیا.
چیک اپ کے بعد اس نے اس کو ایک پیپر پر میڈیسن لکھ کر دی اور کہا کہ آپکو انجکشن لگانا پڑے گا.
ردا نے انجکشن لگوانے کے لئے بازو آگے کیا تو نبیل کو فیضان بھائی اور نوری والا واقعہ یاد آ گیا. اس نے ردا کو کہا کہ پیٹ میں درد کے لئے انجکشن بازو پر نہیں لگتا. اس نے ردا کو بیڈ پر لیٹنے کے لئے کہا. ردا حیرانی سے اٹھی اور بیڈ پر جا کر بیٹھ گئی.
نبیل بھی وہاں آ گیا اور اس نے ردا کو الٹا لٹنے کے لئے کہا. ردا نے نبیل سے پوچھا تو نبیل نے کہا کہ پیٹ درد کے لئے انجکشن پیچھے لگے گا.
ردا نے اس کو کہا کہ تم بازو پر ہی لگا لو تو نبیل نے کہا کہ پیٹ درد کا انجکشن پیچھے ہی لگے گا. مزید اس نے بتایا کہ جب وہ بخار اور پیٹ درد کی میڈیسن لینے پاپا کے ساتھ گیا تھا تو انہوں نے بھی پیچھے ہی انجکشن لگایا تھا.
ردا کو یہ تھوڑا عجیب لگ رہا تھا لیکن اتنا اس کو بی پتا تھا کہ بچوں کو اکثر پیچھے ہی انجکشن لگتا ہے
ردا چپ چاپ بیڈ پر الٹا لیٹ گئی . نبیل بیڈ پر آیا اور ردا کی فراک اوپر کر دی. ردا نے نیچے سے بس جانگیا پہنا ہوا تھا. نبیل نے فراک اوپر کر کے جانگیا نیچے کرنے لگا تو ردا ایک دم سے سیدھی کر بیٹھ گئی.
ردا نے کہا نبیل یہ کیا کر رہے ہو
نبیل نے کہا انجکشن لگانے لگا ہوں
ردا نے کہا لیکن جانگیا اتارنے سے تو شیم شیم ہوتی ہے اور میری مما نے کہا تھا کہ کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارنے.
نبیل نے کہا کہ جانگیا اترے بغیر انجکشن کیسے لگے گا. لیکن ردا بلکل نہیں مان رہی تھی.
نبیل نے کہ کچھ نہیں ہوتا ڈاکٹر بھی تو ایسے ہی انجکشن لگاتے ہیں اور درد بھی نہیں ہو گا.
لیکن ردا بدستور نہیں ماں رہی تھی کہ نبیل کے سامنے اپنا جانگیا اتارنے کے لئے. ردا نے کہا اگر مما کو پتا چل گیا تو وہ مجے ڈانٹیں گی.
نبیل نے جب دیکھا کہ ردا کسی صورت نہیں ماں رہی تو اس نے کہا کہ ڈاکٹر ڈاکٹر چھوڑو ہم کوئی اور کھیل کھیلتے ہیں.
نبیل کا موڈ خراب ہوتے ہوے دیکھ کر ردا نے کہا چلو تم آنکھیں بند کر کے انجکشن لگا لو اور کچھ دیکھنا نہیں ہے .
نبیل مان گیا اور ردا بیڈ پر الٹی لیٹ گئی. نبیل نے اس کا فراک اوپر کیا اور جانگیا اتارنے لگا. ردا بولی نبیل تم دیکھ رہے ہو
نبیل نے کہا کہ نہیں میں نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں. نبیل نے اس کا جانگیا گھٹنوں سے تھوڑا اوپر تک اتار دیا اور جیسے ہی اس نے آنکھیں کھولیں اس کے سامنے ردا الٹی لیٹی ہوئی تھی اور اس کی گانڈ اس کے سامنے تھی.
نبیل ردا کی گانڈ دیکھے جا رہا تھا. اس کے ذہن کے کسی کونے میں یہ خیال میں تھا کہ یہ سب کرنا بری بات ہے کیوں کہ اس کی مما نے بھی اس کو ہمیشہ یہی بتایا تھا کہ کسی کے سامنے اپنے کپڑے اور خاص طور پر نیکر یا شلوار نہیں اتارنی. کبھی کبھار اگر وہ واش روم سے نیکر پہنے بغیر آ جاتا تھا تو اس کو مما کی ڈانٹ سننا پڑتی تھی.
اس کو فیضان بھائی اور نوری والا واقعہ بھی یاد آ رہا تھا. اس وقت اس کو بہت عجیب سا فیل ہو رہا تھا اور اس کو اپنی نیکر کے اندر اپنی للی سخت ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی
ردا نے جب کافی دیر تک نبیل کی طرف سے کوئی حرکت محسوس نہ کی تو اس نے کہا کہ نبیل جلدو لگاؤ انجکشن مجھے شرم آ رہی ہے.
نبیل نے اپنی نیکر نیچے کی تو اس کی چھوٹی سی للی سخت ہو کر بلکل سیدھی کھڑی ہوئی تھی. اس کی للی ایک چھوٹے بیٹری سیل کی طرح لگ رہی تھی.
نبیل اسی طرح ردا کے اوپر لیٹ گیا اور اس کی للی ردا کی ہپس پر لگنے لگ گئی.
ردا اس قسم کی اچانک حرکت کے لئے بلکل تیار نہیں تھی. ابھی تک وہ یہی سمجھ رہی تھی کہ نبیل ڈاکٹر سیٹ والا انجکشن اس کی ہپس پر چبھو کر انجکشن لگاے گا جیسا کہ وہ ایک دوسرے کو بازو پر لگایا کرتے تھے. اس نے نبیل سے پوچھا یہ کیا کر رہے ہو تو نبیل نے کہا کہ انجکشن لگا رہا ہوں
ردا کی ہپس پر نبیل کی للی ردا کے لئے بی ایک بلکل نی چیز تھی. اور وہ اس فیلنگ کو سمجھ نہیں پا رہی تھی. اسے یہ بی پتا نہیں تھا کہ جو چیز اس کو اپنی گانڈ پر فیل ہو رہی وہ کیا ہے. اس کو صرف اس بات کی فکر تھی کہ مما کے منع کرنے کے باوجود اس نے نبیل کے سامنے اپنا جانگیا اتارا ہوا تھا. لیکن نبیل کا اس طرح اس کے اوپر لیٹنا اس کو بہت الگ سی فیلنگ دے رہا تھا اور وہ اس کو چاہتے ہوے بی اپنے اوپر سے اٹھنے کا نہیں کہ پا رہی تھی. اس کو اپنی ہپس پر نبیل کی للی کی لمس سے بہت مزہ آ رہا تھا. اس لئے وہ چپ چاپ نیچے لیٹی رہی اور اس فیلنگ کو ینجوے کرنے لگی. شرم اور مزے کی وجہ سے وہ خاموشی سے لیتی رہی.
نبیل جیسے ہی ردا کے اوپر لیٹا تو اس کی للی ردا کے نرم و ملائم ہپس کے درمیان میں لگنے لگ گئی. نبیل کو بہت مزہ آ رہا تھا. نبیل ایک نۓ مزے سے آشنا ہو گیا تھا جو کہ اس کو بہت اچھا لگ رہا تھا.
ردا بھی بلکل خاموش تھی نبیل کچھ دیر ایسے ہی اس پر لیٹا رہا. پھر اس سے اوپر سے اٹھ کر اس نے اپنی نیکر اوپر کی. ردا ابھی بھی ویسے ہی الٹی لیٹی ہوئی تھی . نبیل کو اس کے ہپس سامنے نظر آ رہے تھے اس نے ردا کا جانگیا اوپر کیا اور اس سے بولا. میں نے انجکشن لگا دیا ہے اب آپکو جلدی آرام آ جائے گا.
ردا بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہو گئی. نہ جانے کیوں اس کو بہت شرم آ رہی تھی. وہ نبیل سے بس اتنا ہی کہ سکی کہ نبیل میں گھر جا رہی ہوں اور پھر وہ روم کا درواز کھول کر باہر چلی گئی. نبیل اس کو روکنا چاہتا تھا لیکن وہ چپ چاپ بیڈ پر بیٹھا رہا اور کچھ نہیں بول سکا .
نہانے کے بعد لنچ سے فری ہو کر اس کی مما سونے کے لئے چلی گیں اور اس کو ردا کا خیال آیا اور وہ نیچے ان کے گھر آ گیا. ردا کی مما نے اس کو پیار کیا اور اس کی مما پاپا کا پوچھنے ک بعد بتایا کہ ردا اپنے کمرے میں ہے. نبیل ردا کے کمرے میں داخل ہوا تو ردا نے اس کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی. نبیل نے ردا کو کہا کہ میں آ گیا ہوں لیکن ردا نے کوئی جواب نہ دیا. نبیل کو معلوم ہو گیا کہ ردا اس سے ناراض ہے. ردا نے اس کو کہا کہ ابھی بھی واپس نہیں آنا تھا وہیں رہ جانا تھا. نبیل نے کہا کہ تمہیں تو پتا ہے کہ مما کی وجہ سے جانا پڑتا ہے ورنہ میرا تو دل بھی نہیں لگتا .
ردا نے کہا کہ میں نے تو چھٹیوں کا کافی کام ختم کر لیا ہے تم نے کتنا کیا ہے. نبیل نے کہا کہ میرے سے زیادہ کام نہیں ہوا لیکن ابی تو بہت چھٹیاں پڑی ہیں آرام سے ہو جائے گا. نبیل نے ردا کو کہا کہ ہمارے گھر چلو وہاں چل کر کھیلتے ہیں اور میں تمہیں نیے کھلونے بھی دکھاتا ہوں. ردا نبیل کے ساتھ اوپر اس کے کمرے میں آ گئی. ردا نے کہا کہ میرا تو بہت ہی بور ٹائم گزرا تمہیں تو پتا ہی ہے تمھارے علاوہ اور کوئی میرا دوست بھی نہیں ہے اور مما بھی مجے کسی اور کے ساتھ کھیلنے نہیں دیتی. نبیل نے ایک ایک کر کے اپنے سا رے کھلونے ردا کو دکھایے اور دونوں بیٹھے باتیں کرتے رہے اور نبیل ردا کو بتانے لگا کہ اس نے کہاں کہاں سیر کی اور کیا کچھ کیا. ردا بھی اس کو اپنی ڈیلی روٹین کے بارے میں بتاتی رہی.
ردا نے کہا میرے ساتھ تو کوئی کھیلنے والا بھی نہیں تھا اس لئے میرا بلکل دل نہیں لگتا تھا. نبیل نے کہا کہ میں بھی سارا دن کارٹون ہی دیکھتا رہتا تھا. میں نے کافی بار مما کو واپس آنے کو کہا بھی لیکن مما کا آنے کو دل ہی نہیں کرتا تھا. پھر نبیل اٹھا اور الماری میں سے ایک ویڈیو گیم نکآل کر لے آیا اور ردا کو دکھانے لگا. ردا کو ویڈیوز گیمز سے کچھ زدہ دلچسپی نہیں تھی اس لئے وہ بری سی شکل بنا کر دیکھتی رہی. اس کو نبیل پر غصہ آ رہا تھا کہ ایک تو اتنے دنوں کے بعد آیا ہے اور پھر ویڈیو گیم کھیلنے میں لگ گیا ہے. ردا اٹھ کر جانے لگی تو نبیل نے پوچھا کہاں جا رہی ہو. ردا نے کہا کہ تم اپنی گیم کھیلو میں اپنے گھر جا رہی ہوں. نبیل نے گیم بند کر دی اور کہا کہ چلو تمہاری پسند کا کھل کھیلتے ہیں.
ردا نے کچھ سوچنے کے بعد کہا کہ چلو ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلتے ہیں. نبیل کا موڈ تو ویڈیو گیم کھیلنے کا تھا لیکن ردا کی خوشی کے لئے اس نے بھی ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلنے کی حامی بھر لی. دونوں نے ڈاکٹر سیٹ والا سامان نکالا اور ٹیبل پر سیٹ کرنا شروع کر دیا. ردا پہلے ڈاکٹر بنی اور نبیل کو اس نے اچھی طرح چیک اپ کے بعد میڈیسن لکھ کر دے دی.
اب ڈاکٹر بننے کی باری نبیل کی تھی. ردا نبیل کے پاس آ کر بیٹھی جو کہ سٹیتھو سکوپ اپنے کانوں میں لگا رہا تھا. ردا نے کہا ڈاکٹر صاحب میرے پیٹ میں بہت درد ہے.
نبیل نے سٹیتھو سکوپ لگا کر اس کا چیک اپ کرنا شروع کر دیا.
چیک اپ کے بعد اس نے اس کو ایک پیپر پر میڈیسن لکھ کر دی اور کہا کہ آپکو انجکشن لگانا پڑے گا.
ردا نے انجکشن لگوانے کے لئے بازو آگے کیا تو نبیل کو فیضان بھائی اور نوری والا واقعہ یاد آ گیا. اس نے ردا کو کہا کہ پیٹ میں درد کے لئے انجکشن بازو پر نہیں لگتا. اس نے ردا کو بیڈ پر لیٹنے کے لئے کہا. ردا حیرانی سے اٹھی اور بیڈ پر جا کر بیٹھ گئی.
نبیل بھی وہاں آ گیا اور اس نے ردا کو الٹا لٹنے کے لئے کہا. ردا نے نبیل سے پوچھا تو نبیل نے کہا کہ پیٹ درد کے لئے انجکشن پیچھے لگے گا.
ردا نے اس کو کہا کہ تم بازو پر ہی لگا لو تو نبیل نے کہا کہ پیٹ درد کا انجکشن پیچھے ہی لگے گا. مزید اس نے بتایا کہ جب وہ بخار اور پیٹ درد کی میڈیسن لینے پاپا کے ساتھ گیا تھا تو انہوں نے بھی پیچھے ہی انجکشن لگایا تھا.
ردا کو یہ تھوڑا عجیب لگ رہا تھا لیکن اتنا اس کو بی پتا تھا کہ بچوں کو اکثر پیچھے ہی انجکشن لگتا ہے
ردا چپ چاپ بیڈ پر الٹا لیٹ گئی . نبیل بیڈ پر آیا اور ردا کی فراک اوپر کر دی. ردا نے نیچے سے بس جانگیا پہنا ہوا تھا. نبیل نے فراک اوپر کر کے جانگیا نیچے کرنے لگا تو ردا ایک دم سے سیدھی کر بیٹھ گئی.
ردا نے کہا نبیل یہ کیا کر رہے ہو
نبیل نے کہا انجکشن لگانے لگا ہوں
ردا نے کہا لیکن جانگیا اتارنے سے تو شیم شیم ہوتی ہے اور میری مما نے کہا تھا کہ کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارنے.
نبیل نے کہا کہ جانگیا اترے بغیر انجکشن کیسے لگے گا. لیکن ردا بلکل نہیں مان رہی تھی.
نبیل نے کہ کچھ نہیں ہوتا ڈاکٹر بھی تو ایسے ہی انجکشن لگاتے ہیں اور درد بھی نہیں ہو گا.
لیکن ردا بدستور نہیں ماں رہی تھی کہ نبیل کے سامنے اپنا جانگیا اتارنے کے لئے. ردا نے کہا اگر مما کو پتا چل گیا تو وہ مجے ڈانٹیں گی.
نبیل نے جب دیکھا کہ ردا کسی صورت نہیں ماں رہی تو اس نے کہا کہ ڈاکٹر ڈاکٹر چھوڑو ہم کوئی اور کھیل کھیلتے ہیں.
نبیل کا موڈ خراب ہوتے ہوے دیکھ کر ردا نے کہا چلو تم آنکھیں بند کر کے انجکشن لگا لو اور کچھ دیکھنا نہیں ہے .
نبیل مان گیا اور ردا بیڈ پر الٹی لیٹ گئی. نبیل نے اس کا فراک اوپر کیا اور جانگیا اتارنے لگا. ردا بولی نبیل تم دیکھ رہے ہو
نبیل نے کہا کہ نہیں میں نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں. نبیل نے اس کا جانگیا گھٹنوں سے تھوڑا اوپر تک اتار دیا اور جیسے ہی اس نے آنکھیں کھولیں اس کے سامنے ردا الٹی لیٹی ہوئی تھی اور اس کی گانڈ اس کے سامنے تھی.
نبیل ردا کی گانڈ دیکھے جا رہا تھا. اس کے ذہن کے کسی کونے میں یہ خیال میں تھا کہ یہ سب کرنا بری بات ہے کیوں کہ اس کی مما نے بھی اس کو ہمیشہ یہی بتایا تھا کہ کسی کے سامنے اپنے کپڑے اور خاص طور پر نیکر یا شلوار نہیں اتارنی. کبھی کبھار اگر وہ واش روم سے نیکر پہنے بغیر آ جاتا تھا تو اس کو مما کی ڈانٹ سننا پڑتی تھی.
اس کو فیضان بھائی اور نوری والا واقعہ بھی یاد آ رہا تھا. اس وقت اس کو بہت عجیب سا فیل ہو رہا تھا اور اس کو اپنی نیکر کے اندر اپنی للی سخت ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی
ردا نے جب کافی دیر تک نبیل کی طرف سے کوئی حرکت محسوس نہ کی تو اس نے کہا کہ نبیل جلدو لگاؤ انجکشن مجھے شرم آ رہی ہے.
نبیل نے اپنی نیکر نیچے کی تو اس کی چھوٹی سی للی سخت ہو کر بلکل سیدھی کھڑی ہوئی تھی. اس کی للی ایک چھوٹے بیٹری سیل کی طرح لگ رہی تھی.
نبیل اسی طرح ردا کے اوپر لیٹ گیا اور اس کی للی ردا کی ہپس پر لگنے لگ گئی.
ردا اس قسم کی اچانک حرکت کے لئے بلکل تیار نہیں تھی. ابھی تک وہ یہی سمجھ رہی تھی کہ نبیل ڈاکٹر سیٹ والا انجکشن اس کی ہپس پر چبھو کر انجکشن لگاے گا جیسا کہ وہ ایک دوسرے کو بازو پر لگایا کرتے تھے. اس نے نبیل سے پوچھا یہ کیا کر رہے ہو تو نبیل نے کہا کہ انجکشن لگا رہا ہوں
ردا کی ہپس پر نبیل کی للی ردا کے لئے بی ایک بلکل نی چیز تھی. اور وہ اس فیلنگ کو سمجھ نہیں پا رہی تھی. اسے یہ بی پتا نہیں تھا کہ جو چیز اس کو اپنی گانڈ پر فیل ہو رہی وہ کیا ہے. اس کو صرف اس بات کی فکر تھی کہ مما کے منع کرنے کے باوجود اس نے نبیل کے سامنے اپنا جانگیا اتارا ہوا تھا. لیکن نبیل کا اس طرح اس کے اوپر لیٹنا اس کو بہت الگ سی فیلنگ دے رہا تھا اور وہ اس کو چاہتے ہوے بی اپنے اوپر سے اٹھنے کا نہیں کہ پا رہی تھی. اس کو اپنی ہپس پر نبیل کی للی کی لمس سے بہت مزہ آ رہا تھا. اس لئے وہ چپ چاپ نیچے لیٹی رہی اور اس فیلنگ کو ینجوے کرنے لگی. شرم اور مزے کی وجہ سے وہ خاموشی سے لیتی رہی.
نبیل جیسے ہی ردا کے اوپر لیٹا تو اس کی للی ردا کے نرم و ملائم ہپس کے درمیان میں لگنے لگ گئی. نبیل کو بہت مزہ آ رہا تھا. نبیل ایک نۓ مزے سے آشنا ہو گیا تھا جو کہ اس کو بہت اچھا لگ رہا تھا.
ردا بھی بلکل خاموش تھی نبیل کچھ دیر ایسے ہی اس پر لیٹا رہا. پھر اس سے اوپر سے اٹھ کر اس نے اپنی نیکر اوپر کی. ردا ابھی بھی ویسے ہی الٹی لیٹی ہوئی تھی . نبیل کو اس کے ہپس سامنے نظر آ رہے تھے اس نے ردا کا جانگیا اوپر کیا اور اس سے بولا. میں نے انجکشن لگا دیا ہے اب آپکو جلدی آرام آ جائے گا.
ردا بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہو گئی. نہ جانے کیوں اس کو بہت شرم آ رہی تھی. وہ نبیل سے بس اتنا ہی کہ سکی کہ نبیل میں گھر جا رہی ہوں اور پھر وہ روم کا درواز کھول کر باہر چلی گئی. نبیل اس کو روکنا چاہتا تھا لیکن وہ چپ چاپ بیڈ پر بیٹھا رہا اور کچھ نہیں بول سکا .